وهو قول وفعل ويزيد وينقص، قال الله تعالى: ليزدادوا إيمانا مع إيمانهم [سورة الفتح آية 4]، وزدناهم هدى [سورة الكهف آية 13]، ويزيد الله الذين اهتدوا هدى [سورة مريم آية 76]، والذين اهتدوا زادهم هدى وآتاهم تقواهم [سورة محمد آية 17]، وقوله: ويزداد الذين آمنوا إيمانا سورة المدثر آية 31، وقوله: أيكم زادته هذه إيمانا فأما الذين آمنوا فزادتهم إيمانا [سورة التوبة آية 124]، وقوله جل ذكره: فاخشوهم فزادهم إيمانا [سورة آل عمران آية 173]، وقوله تعالى: وما زادهم إلا إيمانا وتسليما [سورة الأحزاب آية 22]، والحب في الله والبغض في الله من الإيمان، وكتب عمر بن عبد العزيز إلى عدي بن عديٍ: إن للإيمان فرائض وشرائع وحدودا وسننا، فمن استكملها استكمل الإيمان، ومن لم يستكملها لم يستكمل الإيمان، فإن أعش فسأبينها لكم حتى تعملوا بها، وإن أمت فما أنا على صحبتكم بحريصٍ.
وقال إبراهيم: ولكن ليطمئن قلبي [سورة البقرة آية 260]، وقال معاذ بن جبلٍ: اجلس بنا نؤمن ساعة، وقال ابن مسعودٍ: اليقين الإيمان كله، وقال ابن عمر: لا يبلغ العبد حقيقة التقوى حتى يدع ما حاك في الصدر، وقال مجاهد: شرع لكم من الدين، أوصيناك يا محمد وإياه دينا واحدا، وقال ابن عباسٍ: شرعة ومنهاجا سبيلا وسنة.
لقوله عز وجل: قل ما يعبأ بكم ربي لولا دعاؤكم [سورة الفرقان آية 77]، ومعنى الدعاء في اللغة الإيمان.:
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ ، شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ ، وَالْحَجِّ ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ .
Translation in urdu/اردو میں ترجمہ
اور ایمان کا تعلق قول اور فعل ہر دو سے ہے اور وہ بڑھتا ہے اور گھٹتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”تاکہ ان کے پہلے ایمان کے ساتھ ایمان میں اور زیادتی ہو۔“ [سورة الفتح: 4] اور فرمایا کہ ”ہم نے ان کو ہدایت میں اور زیادہ بڑھا دیا۔“ [سورة الكهف: 13] اور فرمایا کہ ”جو لوگ سیدھی راہ پر ہیں ان کو اللہ اور ہدایت دیتا ہے۔“ [سورة مريم: 76] اور فرمایا کہ ”جو لوگ ہدایت پر ہیں اللہ نے اور زیادہ ہدایت دی اور ان کو پرہیزگاری عطا فرمائی۔“ [سورة محمد: 17] اور فرمایا کہ ”جو لوگ ایماندار ہیں ان کا ایمان اور زیادہ ہوا۔“ [سورة المدثر: 31] اور فرمایا کہ ”اس سورۃ نے تم میں سے کس کا ایمان بڑھا دیا؟ فی الواقع جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کا ایمان اور زیادہ ہو گیا۔“ [سورة التوبه: 124] اور فرمایا کہ ”منافقوں نے مومنوں سے کہا کہ تمہاری بربادی کے لیے لوگ بکثرت جمع ہو رہے ہیں، ان کا خوف کرو۔ پس یہ بات سن کر ایمان والوں کا ایمان اور بڑھ گیا اور ان کے منہ سے یہی نکلا «حسبنا الله و نعم الوكيل» ۔“ [سورة آل عمران: 173] اور فرمایا کہ ”ان کا اور کچھ نہیں بڑھا، ہاں ایمان اور اطاعت کا شیوہ ضرور بڑھ گیا۔“ [سورة الاحزاب: 22] اور حدیث میں وارد ہوا کہ اللہ کی راہ میں محبت رکھنا اور اللہ ہی کے لیے کسی سے دشمنی کرنا ایمان میں داخل ہے (رواہ ابوداؤد عن ابی امامہ) اور خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے عدی بن عدی کو لکھا تھا کہ ایمان کے اندر کتنے ہی فرائض اور عقائد ہیں۔ اور حدود ہیں اور مستحب و مسنون باتیں ہیں جو سب ایمان میں داخل ہیں۔ پس جو ان سب کو پورا کرے اس نے اپنا ایمان پورا کر لیا اور جو پورے طور پر ان کا لحاظ رکھے نہ ان کو پورا کرے اس نے اپنا ایمان پورا نہیں کیا۔ پس اگر میں زندہ رہا تو ان سب کی تفصیلی معلومات تم کو بتلاؤں گا تاکہ تم ان پر عمل کرو اور اگر میں مر ہی گیا تو مجھ کو تمہاری صحبت میں زندہ رہنے کی خواہش بھی نہیں۔
اور ابراہیم علیہ السلام کا قول قرآن مجید میں وارد ہوا ہے کہ ”لیکن میں چاہتا ہوں کہ میرے دل کو تسلی ہو جائے۔“ اور معاذ رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ ایک صحابی (اسود بن بلال نامی) سے کہا تھا کہ ہمارے پاس بیٹھو تاکہ ایک گھڑی ہم ایمان کی باتیں کر لیں۔ اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ یقین پورا ایمان ہے (اور صبر آدھا ایمان ہے۔ رواہ الطبرانی) اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے کہ بندہ تقویٰ کی اصل حقیقت یعنی کہنہ کو نہیں پہنچ سکتا جب تک کہ جو بات دل میں کھٹکتی ہو اسے بالکل چھوڑ نہ دے۔ اور مجاہد رحمہ اللہ نے آیت کریمہ «شرع لکم من الدين» الخ کی تفسیر میں فرمایا کہ (اس نے تمہارے لیے دین کا وہی راستہ ٹھہرایا جو نوح علیہ السلام کے لیے ٹھہرایا تھا) اس کا مطلب یہ ہے کہ اے محمد! ہم نے تم کو اور نوح کو ایک ہی دین کے لیے وصیت کی ہے اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت کریمہ «شرعة ومنهاجا» کے متعلق فرمایا کہ اس سے «سبيل» (سیدھا راستہ) اور سنت (نیک طریقہ) مراد ہے۔
اور سورۃ الفرقان کی آیت میں لفظ «دعاؤكم» کے بارے میں فرمایا کہ «ايمانکم» اس سے تمہارا ایمان مراد ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم کی گئی ہے۔ اول گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بیشک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔
Translation in English / انگریزی میں ترجمہ
Narrated Ibn 'Umar: Allah's Apostle said: Islam is based on (the following) five (principles): 1. To testify that none has the right to be worshipped but Allah and Muhammad is Allah's Apostle. 2. To offer the (compulsory congregational) prayers dutifully and perfectly. 3. To pay Zakat (i.e. obligatory charity) . 4. To perform Hajj. (i.e. Pilgrimage to Mecca) 5. To observe fast during the month of Ramadan.
Ravi | Status | Book | Hadees No. |
---|---|---|---|
Hazrat Ibn Umar (RA) | Sahih | Al_ Bukhari | 08 |